حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آئرلینڈ کے وزیراعظم سیمون ہیرس نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے آئرش عوام کی فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق، اس گفتگو میں سیمون ہیرس نے غزہ میں فوری اور پائیدار جنگ بندی، انسانی امداد کی آزادانہ رسائی، اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
آئرلینڈ کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ 2024 میں قتل و غارت اور ناقابل تصور جانی نقصان کے باوجود، عالمی برادری کو 2025 میں دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کے قیام کو اپنا ہدف بنانا چاہیے۔
وزیراعظم ہیرس نے اس بات پر زور دیا کہ آئرلینڈ بین الاقوامی پلیٹ فارمز جیسے یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں اپنی آواز اور اثر و رسوخ کا استعمال جاری رکھے گا تاکہ جنگ بندی اور تباہ شدہ زندگیوں کی بحالی کے لیے کام کیا جا سکے۔
ہیرس نے محمود عباس کے حوالے سے بتایا کہ 2024 میں غزہ میں روزانہ 50 افراد جاں بحق اور 100 زخمی ہو رہے ہیں، اور حالیہ دنوں میں "محفوظ مقامات" بھی بمباری کا نشانہ بنے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی موجودہ صورتحال "خوفناک" ہے۔
محمود عباس نے آئرلینڈ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس ہفتے فلسطینی سفیر جیلان وہبہ عبد المجید کی اسناد پیش کرنے اور انہیں ڈبلن میں فلسطینی سفارتی مشن کی سربراہی دینے کا عمل ایک بڑا اعزاز ہے۔
وزیراعظم ہیرس نے واضح کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کے باوجود وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور کہا: "صحیح کام کرنے کے لیے کبھی دیر نہیں ہوتی۔"
حال ہی میں، اسرائیل نے "آئرلینڈ کی انتہا پسندانہ ضد اسرائیلی پالیسیوں" کے دعوے پر اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا، جسے آئرلینڈ نے مسترد کر دیا۔
مزید یہ کہ آئرلینڈ نے دسمبر کے آغاز میں جنوبی افریقہ کے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کیا۔
آپ کا تبصرہ